ملّہ نصرالدین کی کہانی: "انمول پیسے"
ایک دن ملّہ نصرالدین بازار گئے۔ وہاں انہوں نے ایک دکاندار کو دیکھا جو لوگوں کو مختلف اشیاء بیچ رہا تھا۔ ملّہ نے سوچا کہ کیوں نہ ایک مزے دار مذاق کیا جائے۔
وہ دکاندار کے پاس گئے اور بولے، "بھائی، مجھے ایک انمول چیز چاہیے۔" دکاندار نے حیرت سے پوچھا، "انمول چیز؟ وہ کیا ہوتی ہے؟"
ملّہ نصرالدین نے کہا، "مجھے ایسی چیز چاہیے جو کسی کو نظر نہ آئے مگر سب کو پسند آئے!" دکاندار نے سوچا، "یہ تو کچھ مشکل ہے، مگر میں کوشش کر سکتا ہوں۔"
وہ کچھ دیر تک سوچتا رہا، پھر کہنے لگا، "میرے پاس ایک ایسا راز ہے، جسے جاننے کے بعد تم سب سے امیر بن جاؤ گے!"
ملّہ نے خوش ہو کر پوچھا، "وہ کیا راز ہے؟"
دکاندار نے کہا، " میرے پاس ایک خاص قسم کا ہوا موجود ہے، جو جب تم کسی بندے کو سناتے ہو، تو وہ تمہیں فورا پیسے دینے پر مجبور ہونگے۔"
ملّہ نے بڑی دلچسپی سے کہا، "کتنے کا ہے؟"
دکاندار نے قیمت بتائی۔ ملّہ نے جیب سے کچھ پیسے نکالے اور وہ ہوا خرید لی۔ پھر ملّہ نے ایک دوسرے دکاندار کے پاس جا کر وہی ہوا بیچنے کی کوشش کی۔
دوسرا دکاندار پوچھتا ہے، "یہ ہوا کیا ہے؟" ملّہ نے بڑے یقین کے ساتھ کہا، "یہ انمول ہے! آپ جب بھی اسے سنیں گے، آپ کے پاس پیسے آ جائیں گے!"
دوسرا دکاندار ہنستے ہوئے بولا، "اور آپ یہ ہوا کتنے میں بیچ رہے ہیں؟"
ملّہ نے کہا، "آدھا قیمت، یعنی جو آپ دیں گے، وہ سب میں ہی انمول ہے!"
دوسرا دکاندار مسکرایا اور بولا، "اگر یہ انمول ہے تو میں اسے کیوں خریدوں؟ مجھے تو یہ ہوا آپ کے ساتھ ہی رہنے دو!"
ملّہ نصرالدین ہنس پڑے اور بولے، "دیکھو، اسی طرح ہم سب کو اپنے پیسے کے بجائے ہوا بیچ کر امیر بن سکتے ہیں!"
سبق
اس کہانی کا سبق یہ ہے کہ کبھی کبھی ہم اپنی عقل سے ہنسی مذاق کرتے ہوئے بھی دوسروں کو حیران کر سکتے ہیں۔ زندگی میں تھوڑی تفریح بھی ضروری ہے!
1 تبصرے
Hahahahah 🤣
جواب دیںحذف کریں