اسلام میں بہنوں کے جائیداد میں حصہ
اسلامی تعلیمات کے مطابق خواتین کے حقوق کی پاسداری ایک انتہائی اہم مسئلہ ہے جس پر اسلام نے بہت زور دیا ہے۔ خاص طور پر بہنوں کے جائیداد میں حق کے حوالے سے اسلامی قوانین انتہائی واضح اور منصفانہ ہیں۔ ہمارے معاشرتی ڈھانچے میں کچھ روایات اور رسم و رواج خواتین کو اُن کے جائز حقوق سے محروم کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے اکثر خواتین کو جائیداد میں حصہ حاصل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے۔
قرآن اور سنت میں جائیداد میں بہنوں کا حق
قرآن پاک میں بہنوں اور بھائیوں کے جائیداد کے حصے کی تقسیم کے بارے میں صاف صاف ہدایات دی گئی ہیں۔ سورہ النساء میں اللہ تعالیٰ نے وراثت کی تقسیم کے قوانین کو واضح انداز میں بیان کیا ہے تاکہ کسی کو ناانصافی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ قرآن کے مطابق، جب کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے تو اُس کے مال کا ایک مقررہ حصہ اُس کی بہنوں کو ملنا چاہیے۔ والدین، بیوی، شوہر، بیٹے اور بیٹیوں کے بعد بہنیں بھی وراثت کا حصہ پاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو واضح حکم دیا ہے کہ وراثت کی تقسیم میں عدل و انصاف کو مدنظر رکھا جائے اور کسی کے حق کو دبانے کی کوشش نہ کی جائے۔
باجوڑ کے صحافی عبداللہ تائد کی جدو جہد
عبداللہ تائد، جو کہ ضلع باجوڑ سے تعلق رکھتے ہیں، اپنے والدہ کے حق کے لیے چھ سال سے عدالت میں مقدمہ لڑتے رہے۔ اُن کی والدہ کو وراثت میں اپنا حق نہ ملنے کی وجہ سے عبداللہ نے اس سلسلے میں قانونی کاروائی کی اور مسلسل چھ سال تک جدو جہد کرتے رہے۔ آخرکار، اللہ نے اُن کی محنت کو کامیاب کیا اور چھ سال بعد عبداللہ نے مقدمہ جیت لیا، جس کے نتیجے میں اُن کی والدہ کو وراثت میں اُن کا حق مل گیا۔ عبداللہ کا یہ عمل اس بات کی مثال ہے کہ اگر ہم صبر اور جدو جہد کے ساتھ اپنے حقوق کے لئے کوشش کریں تو کامیابی ملتی ہے۔
وراثت کے قوانین پر عمل کی ضرورت
ہمارے معاشرے میں جائیداد کی تقسیم کے وقت اسلامی اصولوں پر عمل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ بہت سے خاندانوں میں بہنوں کو اُن کے حقوق سے محروم کر دیا جاتا ہے، حالانکہ اسلام نے بہنوں کو جائیداد میں حق دینے کا حکم دیا ہے۔ جب ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہیں تو نہ صرف دنیاوی بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں۔
اسلام ہمیں انصاف، محبت، اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ عبداللہ تائد جیسے لوگوں کی مثالیں ہمیں سکھاتی ہیں کہ اپنے حقوق کے لئے قانونی راستے اختیار کرنا اور اپنے حق کے لیے کھڑا ہونا کتنا اہم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے معاشرے میں ایسی مثالیں قائم کریں کہ ہر بہن کو اُس کا حق بآسانی مل سکے اور کسی کو عدالت کے دروازے نہ کھٹکھٹانے پڑیں۔
اختتامیہ
اسلام نے جو قوانین مقرر کیے ہیں وہ ہر فرد کے لیے یکساں اور منصفانہ ہیں۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بہنوں کو اُن کے جائیداد میں اُن کا حق دیں۔ عبداللہ تائد کی جیت ہم سب کے لیے ایک سبق ہے کہ اگر ہم اپنے حقوق کے لئے ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے ہوں تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔ اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کرنے میں اپنا کردار
ادا کر سکیں۔ آمین۔
2 تبصرے
واہ
جواب دیںحذف کریںZabardasat
جواب دیںحذف کریں