کراچی میں زلزلے کیوں نہیں آتے؟
زلزلے، قدرتی آفات میں سب سے زیادہ خوفناک اور تباہ کن ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں زلزلے آتے رہتے ہیں، لیکن کراچی جیسے بڑے شہر میں ان کی کمی کا سوال اکثر ذہن میں آتا ہے۔ خاص طور پر جب لوگ کراچی میں بڑھتی ہوئی فحاشی، بے حیائی، اور گناہ کی صورتحال پر غور کرتے ہیں، تو ان کا یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ: "اگر کراچی میں اتنے زیادہ گناہ ہو رہے ہیں، تو یہاں زلزلے کیوں نہیں آتے؟"
آپ اگر ایک ملحد ہیں، تو آپ کو اس سوال کا جواب مختلف زاویے سے ملے گا، اور اس مضمون میں ہم آپ کو سائنسی، فلسفیانہ اور مذہبی دونوں نقطہ نظر سے یہ بات سمجھانے کی کوشش کریں گے۔
سائنسی نقطہ نظر: قدرتی آفات اور زمین کی حرکت
سب سے پہلے، آئیے ہم سائنسی نقطہ نظر سے سمجھیں کہ زلزلے کیوں آتے ہیں۔ زمین کی سطح پر موجود مختلف پلیٹس مسلسل حرکت کرتی رہتی ہیں، اور جب یہ پلیٹس آپس میں ٹکراتی ہیں یا ایک دوسرے کے نیچے سرک جاتی ہیں، تو ان ٹکڑوں کی حرکت کے باعث زبردست توانائی پیدا ہوتی ہے جو زمین کے اندر سے باہر نکلتی ہے اور زلزلے کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
کراچی، پاکستان کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی مرکز ہے، اور یہ ایک نسبتاً استحکام والی زمین پر واقع ہے، جس کے سبب یہاں زلزلوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ پاکستان کے دیگر حصوں میں جیسے پشاور، کشمیر اور بلوچستان میں زیادہ زلزلے آتے ہیں کیونکہ یہ علاقے زمین کی ٹیکٹانک پلیٹس کی سرحدوں کے قریب ہیں، جہاں قدرتی طور پر زیادہ متحرک حرکات ہوتی ہیں۔
لہٰذا، کراچی میں زلزلے نہ آنے کی بنیادی وجہ سائنسی اور جغرافیائی عوامل ہیں، جو یہاں کے جغرافیائی مقام اور زیرِ زمین حرکات سے متعلق ہیں۔
فلسفیانہ نقطہ نظر: قدرت کا نظام اور آفات
چند ملحد افراد اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تمام قدرتی آفات کا تعلق محض قدرت کے قوانین سے ہے اور ان کا کسی خدا یا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر آپ کا نقطہ نظر بھی ایسا ہے، تو آپ یہ مانیں گے کہ زلزلے زمین کے قدرتی عمل کا نتیجہ ہیں، اور ان کا تعلق انسانوں کے اعمال یا اخلاقی حالت سے نہیں ہے۔
آپ کے لیے، کراچی میں زلزلے نہ آنا محض اتفاق ہو سکتا ہے۔ یہ قدرتی عمل ہے اور کراچی کی جغرافیائی حالت میں زلزلے کا خطرہ کم ہونا ایک سائنسی حقیقت ہے۔
مذہبی نقطہ نظر: گناہ، فحاشی اور اللہ کا عذاب
اب اگر آپ کسی مذہبی نقطہ نظر سے یہ سوال اٹھا رہے ہیں، تو آپ کو قرآن و حدیث میں اس بارے میں واضح دلائل ملیں گے۔ اسلامی تعلیمات میں کہا گیا ہے کہ اللہ کی رضا یا ناراضگی انسانوں کے اعمال کے مطابق ہوتی ہے۔ جب قومیں فحاشی، بے حیائی اور گناہوں میں مبتلا ہوتی ہیں، تو اللہ اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے مختلف قدرتی آفات بھیجتے ہیں، جیسے کہ زلزلے، طوفان، سیلاب وغیرہ۔
ایک حدیث میں ہے:
"جب فحاشی اور گناہ لوگوں میں کھلے عام ہوتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ ان پر عذاب بھیج دیتے ہیں، اور وہ عذاب مختلف صورتوں میں آ سکتے ہیں، جیسے زلزلے، قحط، طوفان وغیرہ۔"
(ابن ماجہ)
اب سوال یہ ہے کہ کراچی میں اتنی زیادہ فحاشی اور گناہ ہونے کے باوجود، یہاں زلزلے کیوں نہیں آتے؟ اس کا جواب اس بات میں پوشیدہ ہے کہ اللہ کی حکمت اور فیصلہ مختلف ہوتا ہے۔ اللہ کی طرف سے عذاب اس وقت آتا ہے جب لوگوں میں اصلاح کی کوئی کوشش نہیں کی جاتی، اور وہ مسلسل گناہ اور فساد میں ڈوبے رہتے ہیں۔
اگر کراچی میں زلزلے نہیں آ رہے تو یہ اللہ کی طرف سے لوگوں کو توبہ کا موقع دینے کی ایک صورت ہو سکتی ہے۔ ممکن ہے کہ اللہ اپنی رحمت کی بنا پر اس شہر کو وقت دے رہا ہو تاکہ لوگ اپنی اصلاح کریں اور اللہ کی رضا کی طرف رجوع کریں۔
کراچی میں زلزلے نہ آنے کے پیچھے کیا حکمت ہو سکتی ہے؟
اللہ کی مہربانی: اللہ کی مہربانی بہت وسیع ہے۔ یہاں کے لوگ اور رہائشی ابھی تک اپنی اصلاح کا وقت پا رہے ہیں، اور شاید اللہ کی طرف سے انہیں توبہ کا موقع دیا جا رہا ہو۔
آزمائش: ممکن ہے کہ اللہ لوگوں کو آزمائش میں ڈالنے کے بجائے انہیں نرم انداز میں رہنمائی فراہم کر رہا ہو تاکہ وہ اپنی زندگیوں کو بہتر بنا سکیں۔
معاشرتی اصلاح کی ضرورت: اللہ چاہتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں اصلاح کریں، اور جب تک معاشرہ فحاشی، ظلم اور گناہوں سے بچنے کی کوشش کرے گا، تب تک اللہ کی رحمت کا دروازہ کھلا رہے گا۔
نتیجہ
اگر آپ ایک ملحد ہیں تو آپ سمجھیں گے کہ زلزلے محض قدرتی عوامل کا نتیجہ ہیں اور کراچی میں ان کا نہ آنا صرف جغرافیائی حقیقت ہے۔ لیکن اگر آپ مذہبی نقطہ نظر سے دیکھیں تو آپ پائیں گے کہ اللہ کی حکمت میں ایک گہری وجہ ہو سکتی ہے، اور اس کا تعلق انسانوں کے اعمال اور اخلاق سے ہے۔ کراچی میں فحاشی اور گناہ کے باوجود یہاں زلزلے نہ آنا، ممکنہ طور پر اللہ کی طرف سے مخلوق کو توبہ کا موقع دینے کی ایک صورت ہو سکتا ہے۔
لہٰذا، چاہے آپ کا نظریہ کوئی بھی ہو، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ قدرتی آفات کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے، اور وہ کبھی نہ کبھی انسانوں کی اصلاح کے لئے آتی ہیں۔
0 تبصرے